حوزہ نیوز ایجنسی|کوروناوائرس سے پوری دنیا پریشان ہے لگ بھگ ایک سو بیانوے ممالک اس مہلک وبا کی زد میں آگئے ہیں متاثرہ افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد تینتیس ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور اس میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہاہےچین میں پھیلنے والی وبا تیزی سے لوگوں کو اپنے شکنجے میں جکڑ رہی ہے جس سے صورت حال سنگین ہوگئی ہے تھوڑی بے احتیاطی کی وجہ سے اٹلی سمیت دنیا کے کئی ممالک میں صورت حال قابو سے باہر ہوگئی جب ان ممالک مین صورت حال قابو سے باہر ہوئی تو وہاں کے حکمرانوں نے مہلک وبا کو سنجیدہ لینا شروع کیا ہمارا ملک بھی ان ممالک میں شامل ہے جو کورونا کی مہلک وبا کی زد میں آیا ہوا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں آج بھی وہ حفاظتی اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے ہیں جو اس مہلک وبا کی روک تھام اور اس سے بچاو کیلئے کئے جانے چاہیں حکومت اور انتظامیہ سمجھ رہی ہےکہ صرف لاک ڈاون سے صورت حال بہتر ہوجائےگی یہاں حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہےکہ مہلک وبا سے بچاو کیلئے سکردو کے مختلف قرنطینہ سینٹرز میں موجود لوگوں کو بنیادی سیفٹی اشیاء اور سہولیات ہی فراہم نہیں کی جارہی ہیں جس پر قرنطینہ سینٹرز میں موجود زائرین اس وقت سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور وہ عدم تحفظ کا شکار ہورہے ہیں مختلف قرنطینہ سینٹروں کے دورے سے یہ انکشاف ہواہےکہ قرنطینہ میں موجود زائرین اور دیگر لوگوں کو کھانے پینے اور رہائش کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ہے انہیں وی وی آئی ہوٹلوں میں بٹھایاگیا ہےلیکن یہاں صحت کی بنیادی سہولیات ناپید ہیں ضروری احتیاطی تدابیر کا خیال نہیں رکھاجارہاہےتادم تحریر قرنطینہ میں موجود لوگوں کو ماسک,سینیٹائزر,دستانے تک فراہم نہیں کئے جارہے تھے متعلقہ حکام قرنطینہ سینٹروں کا دورہ تو کرتے ہیں لیکن سہولیات کی فراہمی کی کسی کی طرف سے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جارہی ہے کورونا کے مشتبہ لوگوں کا روزانہ کی بنیاد پرٹمپریچر چیک کرناضروری ہوتا ہے مگر قرنطینہ میں موجود مشتبہ لوگوں کا ٹمپریچر بھی روزانہ کی بنیاد پر چیک نہیں ہورہاہے قرنطینہ میں موجود لوگوں کے مطابق ان کےنمونے لیئے گئے ہیں مگر دس روز گذرنے کے باوجود انہیں پتہ ہی نہیں ہےکہ رپورٹ نیگیٹو ہے یا پازیٹو قرنطینہ میں موجود بعض لوگوں کی جانب سے یہ شکایات سامنے آئی ہیں کہ قرنطینہ سینٹرز میں کھانے کے مینو رہائش کے انتظامات بالکل ٹھیک ہیں اس حوالے سے کسی کوکوئی شکایت نہیں ہے مگر صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور نہ ہی بنیادی احتیاطی تدابیر کا خیال رکھاجارہاہے سب سے خطرناک اور پریشان کن بات یہ ہےکہ جس ایمبولینس میں پازیٹو زائرین(مریضوں)کو بیٹھایا جاتا ہے اس میں ان زائرین اور دیگر لوگوں کوبھی بیٹھایا جاتا ہے جن کے ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں جس سے مہلک وبا پھیلنے کا خطرہ بہت بڑھ گیاہےاصولی طورپر کورونا پازیٹو آنے والے زائرین کو جس گاڑی یا ایمبولینس میں بٹھایا جاتا ہے اس میں ان زائرین اور لوگوں کو نہیں بٹھایا جانا چاہیئے جن کے ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں تاکہ مہلک وبا سے مکمل طورپر بچا جاسکے یہاں یہ بات بھی غور طلب ہےکہ سکردو کے کئی قرنطینہ میں پازیٹو اور نیگیٹو والے دونوں کو ساتھ بٹھایاگیاہے جس سے یہ خدشہ ہےکہ مہلک وبا متعلقہ حکام کی لاپرواہی اور غفلت سے پھیلے گی ڈاکٹروں کی جانب سے باربار ہدایات دی جارہی ہیں کہ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے ہاتھوں کو باربار سینٹائزراورصابن سے دھویا جائے ماسک اور دستانے پہنے جائیں تاہم یہاں قرنطینہ میں موجود لوگوں کو ماسک اور دستانے فراہم کئے جارہے ہیں اور نہ ہی دیگر سہولیات دی جارہی ہیں قرنطینہ میں موجود لوگوں کا ٹمپریچر باربار چیک کرنا ہوتا ہے مگر یہاں اس طرح کابھی کوئی نظام نہیں ہے اکثر لوگ ناخواندہ ہونے کی وجہ سے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر کے لٹریچر کو پڑھ بھی نہیں سکتے ایسے افراد کو باقاعدگی کے ساتھ کوئی ہدایت بھی جاری نہیں کی جارہی ہے مختلف امراض(بلڈ پریشر,معدے, سانس دمے) میں مبتلا لوگ بھی قرنطینہ میں موجود ہیں مگر ان کا بھی باقاعدگی کے ساتھ کوئ طبی معائنہ نہیں ہورہاہے جس سے صورت حال اور زیادہ پیچیدہ ہوتی جارہی ہےقرنطینہ کے اندرونی حالات انتہائی گھمیر دکھائی دے رہے ہیں جس سے معاملہ سنگین ہونے کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آرہاہےکورونا کے جن مشتبہ لوگوں سے دس روز قبل نمونے حاصل کئے گئے تھے انہیں اب تک نہیں بتایاگیاکہ نمونوں کی رپورٹس نیگیٹو ہیں یا پازیٹو آئی ہیں قرنطینہ میں موجود لوگوں کے اوپر ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں جانے پر بھی کوئی پابندی نہیں سب لوگ ایک کمرے میں جمع ہوکر خوش گپیوں میں مصروف رہتے ہیں ایک دوسرے سے گلے اور ہاتھ بھی ملاتے ہیں کوئی روک ٹوک نہیں ہے اس طرح خدانخواستہ کوئی کورونا سے متاثرہ ہےتو علاقے میں بڑی تباہی پھیل سکتی ہے قرنطینہ میں موجود شہریوں کی جانب سےخدشہ ظاہر کیاگیاہےکہ اگر حکومت کی طرف سے فوری طور پر توجہ نہ دی گئی صحت کی بنیادی سہولیات فراہم نہ کی گئیں قرنطینہ میں موجود لوگوں کے اوپر ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں جانے پر پابندی عائد نہ کی گئی تو بڑی تباہی پھیل سکتی ہے خدانخواستہ تباہی پھیل گئی تو حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوجائے گی زائرین کو قرنطینہ میں چودہ دن پورے ہونے والے ہیں قرنطینہ سینٹرز میں لوگ ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے گلے ملتے رہے ہیں ایسے میں کیا گارنٹی ہے کہ باہر آنے کے بعد سب کچھ ٹھیک ہوجائےگا حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات نہ کئے گئے تو بڑے مسائل سامنے آئیں گے لہذا ضروری ہےکہ پانی سر سے گزرنے سے قبل ہی مسئلے کا سنجیدہ حل نکالا جائے تاکہ علاقہ بہت بڑی تباہی سے بچ سکے توقع یہی رکھی جاسکتی ہےکہ حکومت اور انتظامیہ قرنطینہ میں موجود زائرین اور دیگر لوگوں کے مسائل اور خدشات پر ہمدردانہ غور کرے گی اور سنجیدہ اقدامات کے ذریعے علاقے کو تباہی سے بچانے کیلئے حکمت عملی مرتب کرے گی جن کمزوریوں اور خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان کو دور کرنے میں کوئی دیر نہیں لگائے گی کیونکہ ذراسی غفلت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے.
تحریر:محمد اسحاق جلال
نوٹ: حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔